ِسرائیکی خطے کی تاریخ کے اوراق کو پلٹا جائے توہمیں اس خطے میں بیش بہا خزانے اور نہایت ہی تاریخی اہمیت کے حامل مقامات ملیں گے۔ آئیں ان میں سے کچھ مشہور قلعوں کی سیر کرواتے ہیں۔
:اسلام گڑھ فورٹ
یہ قلعہ پہلے بھنور قلعے کے نام سے جانا جاتا تھا۔ یہ قلعہ راول بھیم سنگھ نے 1665ء میں تعمیر کروایا۔جیسا کہ اس کے گیٹ پر بابری میں لکھا ہوا ہے۔ "سمابت1665ء اسوج وادی۲،مہاراج راول سری بھیم سنگھ جی مہاراج"
یہ قلعہ چولستان میں تحصیل خانپور میں واقع ہے۔یہ قلعہ بعلافورٹس سے 46کلومیٹر اور رحیم یار خان سے
تقریبا91کلومیٹر ہے۔یہ قلعہ انڈیا کے بارڈر کے بالکل قریب واقع ہے۔جس کے دوسری طرف بھارتی شہر "کشن گڑھ"ہے۔اس قلعے سے دراورڑ فورٹ تقریبا 170کلومیٹر ہے۔
یہ قلعہ پہلے بھنور قلعے کے نام سے جانا جاتا تھا۔ یہ قلعہ راول بھیم سنگھ نے 1665ء میں تعمیر کروایا۔جیسا کہ اس کے گیٹ پر بابری میں لکھا ہوا ہے۔ "سمابت1665ء اسوج وادی۲،مہاراج راول سری بھیم سنگھ جی مہاراج"
یہ قلعہ چولستان میں تحصیل خانپور میں واقع ہے۔یہ قلعہ بعلافورٹس سے 46کلومیٹر اور رحیم یار خان سے
تقریبا91کلومیٹر ہے۔یہ قلعہ انڈیا کے بارڈر کے بالکل قریب واقع ہے۔جس کے دوسری طرف بھارتی شہر "کشن گڑھ"ہے۔اس قلعے سے دراورڑ فورٹ تقریبا 170کلومیٹر ہے۔
:میر گڑھ فورٹ
یہ قلعہ فورٹ عباس سے تقریبا15کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔اس قلعے کی اونچی دیواریں مٹی سے بنی ہوئی ہیں۔یہ قلعہ بہت ہی خستہ حالت میں ہے۔ اور محکمہ اثارقدیمہ کی توجہ کا تلبگار ہے۔اس قیمتی ورثہ کی حفاظت نہ کی گئی تو بہت جلد یہ روٗ زمین سے اپنا نقش مٹا دے گا۔
یہ قلعہ فورٹ عباس سے تقریبا15کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔اس قلعے کی اونچی دیواریں مٹی سے بنی ہوئی ہیں۔یہ قلعہ بہت ہی خستہ حالت میں ہے۔ اور محکمہ اثارقدیمہ کی توجہ کا تلبگار ہے۔اس قیمتی ورثہ کی حفاظت نہ کی گئی تو بہت جلد یہ روٗ زمین سے اپنا نقش مٹا دے گا۔
:جام گڑھ فورٹ
جام گڑہ فورٹ میرگڑھ فورٹ سے 9کلومیٹر دور ہے۔ یہ قلعہ خوبصورت اینٹوں سے بنا ہوا ہے۔ اور کافی حد تک اپنی اصل حالت میں برقرار ہے۔اس کو جام خان ماروفانی نے 1788ء میں بنوایا تھا۔یہ چوکور شکل میں ہے۔ اور چاروں طرف سے 114فٹ کی پیمائش پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کی دیواریں 28فٹ تک بلند ہیں اور چاروں کونوں میں گول خوبصورت برج بنے ہوئے ہیں۔قلعہ کے مشرق میں 9فٹ قوس دار گنبد نما دروازہ ہے۔
:موج گڑھ فورٹ
موج گڑھ فورٹ عباسی بادشاہت کے دور میں بنائے گئے قلعوں کے سلسلے میں سے ایک قلعہ ہے۔ یہ قلعہ بھی اپنی تباہی کی آخری منزلوں پر ہے۔اور حکومتی اداروں کی توجہ کا تلبگار ہے۔یہ قلعہ چولستان ڈیزرٹ میں تحصیل فورٹ عباس اور یزمان کے درمیاں ہے۔ اس قلعے تک پہنچنے کے لیئے ہمیں بہاولپور شہر میں ٹھنڈی کھوئی سے یزمان ۔فورٹ عباس روڈ پر 70کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا پڑے گا۔
مٹی اور اینٹوں سے بنا ہوا یہ قلعہ معروف خان کہرانی نے 1743ء میں تعمیر کروایا تھا۔ یہ قلعہ انڈیا پاکستان کے بارڈر کے بالکل قریب ہے اور اکثر رینجرز یہاں وزٹ کرتے رہتے ہیں۔رینجرز اس قلعہ کو محفوظ بنانا چاھتے ہیں مگر اس کیلئے اک کثیر رقم کی ضرورت ہے۔
مٹی اور اینٹوں سے بنا ہوا یہ قلعہ معروف خان کہرانی نے 1743ء میں تعمیر کروایا تھا۔ یہ قلعہ انڈیا پاکستان کے بارڈر کے بالکل قریب ہے اور اکثر رینجرز یہاں وزٹ کرتے رہتے ہیں۔رینجرز اس قلعہ کو محفوظ بنانا چاھتے ہیں مگر اس کیلئے اک کثیر رقم کی ضرورت ہے۔
خان گڑھ فورٹ:
یہ قلعہ نواب محمد بہاول خان ۱۱ نے 1783ء میں تعمیر کروایا۔ یہ نصف دائرے کی شکل میں تعمیر کیا گیا ہے۔ جس کے ہرکونے میں چبوترے ہیں اور مشرق والی طرف داخلی دروازہ ہے۔ہر طرف سے یہ قلعہ 128فٹ تک پھیلا ہوا ہے۔اس کی دیواریں مٹی کی اینٹوں کی بنی ہوئی ہیں جو کہ کافی حد تک گر چکی ہیں۔ یہ قلعہ دڑاورفورٹ سے 70کلومیٹر پر ہے۔
یہ قلعہ نواب محمد بہاول خان ۱۱ نے 1783ء میں تعمیر کروایا۔ یہ نصف دائرے کی شکل میں تعمیر کیا گیا ہے۔ جس کے ہرکونے میں چبوترے ہیں اور مشرق والی طرف داخلی دروازہ ہے۔ہر طرف سے یہ قلعہ 128فٹ تک پھیلا ہوا ہے۔اس کی دیواریں مٹی کی اینٹوں کی بنی ہوئی ہیں جو کہ کافی حد تک گر چکی ہیں۔ یہ قلعہ دڑاورفورٹ سے 70کلومیٹر پر ہے۔
خیر گڑھ فورٹ:
یہ قلعہ 1775ء میں تعمیر کیا گیا۔ یہ گول شکل میں ہے اور چاروں طرف سے 170فٹ تک اندر کی طرف پھیلا ہوا ہے۔جس کے چاروں طرف آٹھ پہلو برج ہیں۔ یہ قلعہ دڑاورفورٹ سے تقریبا 64کلومیٹر ہے۔
یہ قلعہ 1775ء میں تعمیر کیا گیا۔ یہ گول شکل میں ہے اور چاروں طرف سے 170فٹ تک اندر کی طرف پھیلا ہوا ہے۔جس کے چاروں طرف آٹھ پہلو برج ہیں۔ یہ قلعہ دڑاورفورٹ سے تقریبا 64کلومیٹر ہے۔
:نواں کوٹ قلعہ
نواں کوٹ قلعہ آج بھی کافی حد تک اپنی اصلی حالت میں قائم ہے۔یہ قلعہ دراوڑ فورٹ سے 45کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ بھی مٹی کی بنی اینٹوں کا بنا ہوا ہے۔اس کا کل رقبہ برجوں کے اندر تک 156فٹ تک ہے۔داخلی دروازہ 10فٹ چوڑا ہے جس کے ملحق ایک گارڈز کا کمرہ بنا ہوا ہے۔
نواں کوٹ قلعہ آج بھی کافی حد تک اپنی اصلی حالت میں قائم ہے۔یہ قلعہ دراوڑ فورٹ سے 45کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ بھی مٹی کی بنی اینٹوں کا بنا ہوا ہے۔اس کا کل رقبہ برجوں کے اندر تک 156فٹ تک ہے۔داخلی دروازہ 10فٹ چوڑا ہے جس کے ملحق ایک گارڈز کا کمرہ بنا ہوا ہے۔
:بجنوت ؍ونجھروت قلعہ
یہ قلعہ ایک بہت ہی شاندار قلعہ تھا۔ اس قلعہ کو راجہ ونجھہ یا بجا بھاٹیا نے 757ء میں تعمیر کروایا۔ یہ قلعہ اب کھندرات کی صورت میں موجود ہے مگر پھر بھی یہ اپنی شاندار حالت کہ بیان کرتا ہے۔یہ قلعہ نواں کوٹ قلعہ سے 45 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس کو بنانے میں چونے کا پتھر استعمال ہوا ہے جو کہ مقامی طور پر پایا جاتا ہے۔یہ قلعہ بھی گول صورت میں ہے جو کہ چاروں طرف 300فٹ تک پھیلا ہوا ہے۔شمال کی طرف ۱۱ فٹ چوڑا داخلی دروازہ ہے جس پر 3کمرے بنے ہوئے ہیں۔اس کی دیواریں 21فٹ تک بلند ہیں۔بہاولپور سے اس کا فاصلہ 163کلومیٹر ہے۔
یہ قلعہ ایک بہت ہی شاندار قلعہ تھا۔ اس قلعہ کو راجہ ونجھہ یا بجا بھاٹیا نے 757ء میں تعمیر کروایا۔ یہ قلعہ اب کھندرات کی صورت میں موجود ہے مگر پھر بھی یہ اپنی شاندار حالت کہ بیان کرتا ہے۔یہ قلعہ نواں کوٹ قلعہ سے 45 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس کو بنانے میں چونے کا پتھر استعمال ہوا ہے جو کہ مقامی طور پر پایا جاتا ہے۔یہ قلعہ بھی گول صورت میں ہے جو کہ چاروں طرف 300فٹ تک پھیلا ہوا ہے۔شمال کی طرف ۱۱ فٹ چوڑا داخلی دروازہ ہے جس پر 3کمرے بنے ہوئے ہیں۔اس کی دیواریں 21فٹ تک بلند ہیں۔بہاولپور سے اس کا فاصلہ 163کلومیٹر ہے۔
No comments:
Post a Comment